قومی اسمبلی کا براہ راست الیکشن لڑنے والی خواتین امیدواروں کی تعداد میں 82 فیصد اضافہ

 

الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت سیاسی جماعتیں، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات میں کم سےکم پانچ فیصد خواتین امیدوار نامزد کرنے کی پابند ہیں۔ 
تاہم پاکستان میں سیاسی جماعتیں یا تو اس شق پر عمل نہیں کرتیں اور اگر کرتی بھی ہیں تو محض کوٹہ پورا کرنے کے لیے ان نشستوں پر خواتین کو ٹکٹ جاری کر دیے جاتے ہیں جہاں ان کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔ 
بعض خواتین تو اپنی انتخابی مہم بھی نہیں چلاتیں کیونکہ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی نامزدگی برائے نام ہے۔  

160x300_1 IFRAME SYNC  
تاہم 8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات میں جہاں خواتین امیدواروں کی تعداد میں 200 فیصد اضافہ ہوا ہے وہیں بہت سے ایسے حلقے بھی ہیں جہاں سے خواتین جیتنے کے لیے براہ راست مقابلہ کر رہی ہیں۔  
الیکشن کمیشن نے بھی خواتین کے لیے مختص ٹکٹوں کے پانچ فیصد کوٹے کو یقینی بنانے کے لیے تمام جماعتوں سے امیدواروں کی فہرستیں مانگ لی ہیں۔

قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کل 882 خواتین امیدوار 
ریٹرننگ افسران کے پاس کاغذات نامزدگی جمع کرانے والی خواتین کا تعلق نہ صرف پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں سے ہے بلکہ کئی آزاد امیدوار بھی میدان میں اُتری ہیں۔
 ریٹنرنگ افسران کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کروائی گئی رپورٹ کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کل 882 خواتین امیدوار براہ راست الیکشن لڑ رہی ہیں۔ 
قومی اسمبلی کی نشستوں کے لیے 312 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کے لیے 570 خواتین امیدوار مقابلے میں ہیں۔ سب سے زیادہ 305 خواتین پنجاب اور سب سے کم بلوچستان سے 40 خواتین الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ 
قومی اسمبلی کی 266 نشستوں پر 93 خواتین سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر اور 219 آزاد حیثیت سے انتخابی دوڑ میں شامل ہیں۔
 پنجاب سے 305 خواتین جنرل نشستوں پر میدان میں موجود ہیں۔ ان میں سے 62 سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ جبکہ 243 آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ 
خیبر پختونخوا سے 69 خواتین جنرل نشستوں پر امیدوار ہیں، ان میں 41 سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ اور 28 آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ 
سندھ سے 156 خواتین انتخابی دوڑ میں شامل ہیں جن میں 61 سیاسی وابستگی اور 95 آزاد حیثیت سے حصہ لے رہی ہیں۔ 

160x300_1 IFRAME SYNC
فہرست کے مطابق پی ٹی آئی نے سب سے زیادہ 21 خواتین کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

بلوچستان سے 40 خواتین الیکشن میں سامنے آئی ہیں، ان میں سے 18 سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ 22 آزاد حیثیت سے میدان میں اُتری ہیں۔ 
اس کے برعکس 2018 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کی 272 جنرل نشستوں کے لیے 171 خواتین امیدواروں نے حصہ لیا تھا جبکہ 2013 میں یہ تعداد 209 تھی۔  
سنہ 2018 کے انتخابات میں صرف آٹھ خواتین براہ راست انتخاب جیت کر قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ ان میں پی پی پی کی نفیسہ شاہ، شازیہ مری اور شمس النسا بھی شامل تھیں۔ 
ان ہی انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ پر غلام بی بی بھروانہ اور زرتاج گل نے بھی جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ 
پاکستان مسلم لیگ ن کی مہناز اکبر عزیز، بلوچستان عوامی پارٹی کی زبیدہ جلال اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی جانب سے سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔
تحریک انصاف خواتین کو ٹکٹ دینے میں سب سے آگے 
8 فروری 2024 کو ہونے والے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف اگرچہ اپنے پلیٹ فارم سے حصہ نہیں لے رہی اور ان کے نامزد امیدوار اب آزاد امیدوار کی حیثیت سے میدان میں ہیں۔

160x300_1 IFRAME SYNC

پی پی پی پی نے سندھ سے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر نفیسہ شاہ اور شازیہ مری کو میدان میں اُتارا ہے (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ایکس اکاؤنٹ)

تاہم پارٹی کی جانب سے جاری کی گئی فہرست کے مطابق سب سے زیادہ 21 خواتین کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں جو ملک کے مختلف حلقوں سے براہ راست الیکشن لڑ رہی ہیں۔
 پی ٹی آئی نے پنجاب میں اٹک سے ایمان طاہر صادق، راولپنڈی سے سیمابیہ طاہر، سیالکوٹ سے عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز ڈار، لاہور سے عالیہ حمزہ ملک، لاہور سے ڈاکٹر یاسمین راشد اور قصور سے سدرہ فیصل کو ٹکٹ جاری کیے ہیں۔
ملتان سے شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو قریشی، وہاڑی سے سابق ایم این اے نذیر جٹ کی صاحبزادی عائشہ نذیر جٹ، بہاولنگر سے شوکت بسرا کی اہلیہ مسز طلعت بسرا اور بہاولپور سے کنول شوزب کو امیدوار بنایا گیا ہے۔ 
رحیم یار خان سے قمر جاوید وڑائچ، مظفر گڑھ سے حمیرا احمد خان، لیہ سے سابق ایم این اے مجید نیازی کی اہلیہ مسز عنبر مجید نیازی اور ڈیرہ غازی خان سے زرتاج گل وزیر کو قومی اسمبلی کا ٹکٹ دیا گیا ہے۔ 
پاکستان تحریک انصاف نے خیرپور سے عنبرین ملک، سانگھڑ سے حمیدہ مسعود شاہ، تھرپارکر سے مہرالنسا بلوچ، مٹیاری سے نازش فاطمہ بھٹی، ٹنڈو الہ یار سے روزینہ بھٹو کو ٹکٹ جاری کیا ہے۔
 دادو سے شبانہ نواب بجارانی کو قومی اسمبلی کے ٹکٹ جاری کیے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا کے حلقہ این اے 30 پشاور سے شاندانہ گلزار پی ٹی آئی کی طرف سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔ 
160x300_1 IFRAME SYNC

مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ ہولڈر خواتین کون ہیں؟
 پاکستان مسلم لیگ ن نے خواتین امیدواروں کو 9 جنرل نشستوں کے لیے ٹکٹ جاری کیے ہیں جن میں لاہور سے پارٹی کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف اور حافظ آباد سے سائرہ افضل تارڑ الیکشن لڑ رہی ہیں۔
اسی طرح ڈسکہ سے نوشین افتخار، ننکانہ صاحب سے شزرہ منصب علی، وہاڑی سے تہمینہ دولتانہ اور مظفر گڑھ سے سیدہ شہربانو بخاری شامل ہیں۔ 
خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے این اے 29 اور این اے 31 سے صوبیہ شاہد اور این اے خیبر 24 سے فرح خان امیدوار ہیں۔
پیپلز پارٹی کی خواتین امیدوار کون ہیں؟
 پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز (پی پی پی پی) نے قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر سندھ سے نفیسہ شاہ اور شازیہ مری کو میدان میں اُتارا ہے۔ 
پیپلز پارٹی کی طرف سے خیبر پختونخوا میں این اے 4 چارسدہ سے شازیہ طہماس، این اے 38 کرک سے مہر سلطانہ اور این اے 39 بنوں سے فرزانہ شیریں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں۔  
بڑی جماعتوں کے علاوہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کی فردوس عاشق اعوان، جماعت اسلامی کی ڈاکٹر زیبا بشارت، عوامی نیشنل پارٹی کی این اے 1 چترال سے خدیجہ بی بی بھی انتخابی عمل کا حصہ ہیں۔
 پی ٹی آئی (پارلیمینٹرینز) کی این اے 35 کوہاٹ سے ڈاکٹر آسیہ اسد، این اے 31 پشاور سے شازیہ بی بی امیدوار ہیں، قومی وطن پارٹی کی ڈاکٹر فائزہ رشید این اے 18 سے امیدوار ہیں۔  
160x300_1 IFRAME SYNC

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

ماہر نفسیات

گھر موبائلز پاکستان میں موبائل کی قیمتیں 2024، تازہ ترین موبائل فونز اور تفصیلات کا موازنہ کریں